وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ ۖ فَأَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ
اور اگر آپ ان سے دریافت کریں کہ زمین و آسمان کا خالق اور سورج اور چاند کو کام میں لگانے والا کون ہے؟ تو ان کا جواب یہی ہوگا کہ اللہ تعالیٰ (١) پھر کدھر الٹے جا رہے ہیں (٢)
(٢١) آیت ٦١ تا ٦٣ میں مشرکین مکہ سے خطاب ہے اور قرآن مجید عموما توحید ربوبیت سے توحید الوہیت پراستدلال کرتا ہے چنانچہ یہاں بھی یہی فرمایا جب ساری نعمتیں اللہ کی عطا کردہ ہیں اور تم اس کا اعتراف کرتے ہو تو ضروری ہے کہ شکر بھی اسی کا ادا کرو اور اسکی عبادت میں کسی کو شریک نہ کرو۔ توحید اسلامی کے متعلق یہ ایک عالمگیر ضلالت ہے جس میں آج مختلف صورتوں کے اندر عالم اسلام گرفتار ہے لوگ بھول گئے ہیں کہ اسلام کا مایہ شرف محض اعتقادتوحید نہیں بلکہ تکمیل توحید ہے اور تکمیل توحید کی اصل اساس توحیدفی الصفات ہے مشرکین مکہ کبھی اللہ تعالیٰ کے منکر نہ تھے وہ کبھی یہ نہیں کہتے تھے کہ جن بتوں کی ہم پوجا کرتے ہیں یہی خالق ارض وسماوات ہیں خدا کے سوا کسی کو نفع ونقصان کا مالک تصور کرنا یا اللہ کی اس طرح تعظیم بجالانا سب شرک فی الصفات کی صورتیں ہیں اس لیے منافی توحید اور یہی حالت مشرکین عرب کی تھی۔