سورة آل عمران - آیت 41
قَالَ رَبِّ اجْعَل لِّي آيَةً ۖ قَالَ آيَتُكَ أَلَّا تُكَلِّمَ النَّاسَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ إِلَّا رَمْزًا ۗ وَاذْكُر رَّبَّكَ كَثِيرًا وَسَبِّحْ بِالْعَشِيِّ وَالْإِبْكَارِ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
کہنے لگا پروردگار میرے لئے اس کی کوئی نشانی مقرر کر دے، فرمایا، نشانی یہ ہے تین دن تک تو لوگوں سے بات نہ کرسکے گا صرف اشارے سے سمجھائے گا تو اپنے رب کا ذکر کثرت سے کر اور صبح شام اسی کی تسبیح (١) بیان کرتا رہ۔
تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
16: حضرت زکریا (علیہ السلام) کا مقصد یہ تھا کہ کوئی نشانی معلوم ہوجائے جس سے یہ پتہ چل جائے کہ اب حمل قرار پا گیا ہے تاکہ وہ اسی وقت سے شکر ادا کرنے میں لگ جائیں اللہ تعالیٰ نے یہ نشانی بتلائی کہ جب حمل قرار پائے گا تو تم پر ایسی حالت طاری ہوجائے گی کہ تم اللہ کے ذکر اور تسبیح کے سوا کسی کسے کوئی بات نہیں کرسکوگے اور بات کرنے کی ضرورت پیش آئے تو اشاروں سے کرنی ہوگی۔