فَجَاءَتْهُ إِحْدَاهُمَا تَمْشِي عَلَى اسْتِحْيَاءٍ قَالَتْ إِنَّ أَبِي يَدْعُوكَ لِيَجْزِيَكَ أَجْرَ مَا سَقَيْتَ لَنَا ۚ فَلَمَّا جَاءَهُ وَقَصَّ عَلَيْهِ الْقَصَصَ قَالَ لَا تَخَفْ ۖ نَجَوْتَ مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ
اتنے میں ان دونوں عورتوں میں سے ایک ان کی طرف شرم و حیا سے چلتی ہوئی آئی (١) کہنے لگی کہ میرے باپ آپ کو بلا رہے ہیں تاکہ آپ نے ہمارے (جانوروں) کو جو پانی پلایا ہے اس کی اجرت دیں (٢) جب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) ان کے پاس پہنچے اور ان سے اپنا سارا حال بیان کیا تو وہ کہنے لگے اب نہ ڈر تو نے ظالم قوم سے نجات پائی (٣)۔
(٥) مصر سے نکل کر انہیں خدا کے اس صالح بندے کی باریابی کا شرف حاصل ہوا جو مصر کی غلامانہ اور مستبدانہ آبادی کی جگہ آزادی کی آب وہوا میں آزادانہ زندگی بسر کررہا تھا حضرت موسیٰ کی دعوت حریت کے لیے یہ دوسری منزل تھی کہ ایک آزاد اور خودمختار سرزمین میں رہ کر آنے والے وقت کے لیے تیار ہوں۔