إِن نَّشَأْ نُنَزِّلْ عَلَيْهِم مِّنَ السَّمَاءِ آيَةً فَظَلَّتْ أَعْنَاقُهُمْ لَهَا خَاضِعِينَ
اگر ہم چاہتے تو ان پر آسمان سے کوئی ایسی نشانی اتارتے کہ جس کے سامنے ان کی گردنیں خم ہوجاتیں (١)
(٣) آیت ٤ میں فرمایا کہ ہمارے لیے یہ کچھ مشکل نہیں ہے کہ آسمان سے ایسا نشان نازل کریں جو تمام کفار کو ایمان وطاعت پر مجبور کردے مگر ایسا جبری ایمان اس کو مطلوب نہیں ہے اللہ تعالیٰ کی مشیت تو یہ ہے کہ لوگ اس کتاب مبین کی آیات کو پڑھ کر خود ہی راہ ہدایت اختیار کریں اور آفاق وانفس میں جو آیات پائی جاتی ہیں اور ان پر غوروفکر کرکے حق کو پہچانیں، یہی وجہ ہے کہ اللہ نے انسان کو اختیار روارادہ کی آزادی دی ہے اور اس کے اندر خیروشر کے دونوں رجحان رکھ دیے ہیں اور امتحان کے مقام پر کھڑا کردیا ہے کہ وہ کفر وفسق کی راہ اختیار کرتا ہے یا ایمان وطاعت کی، اگر اللہ تعالیٰ کی طرف سے جبرہو تو امتحان کا مقصد ہی فوت ہوجاتا، اس مضمون کو قرآن نے متعدد مقامات پر بیان فرمایا ہے سورۃ یونس میں اس کی تفصیل گزرچکی ہے دیکھیے ترجمان القرآن جلد دوم حاشیہ ٥٣، ٥٤)