أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يُسَبِّحُ لَهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالطَّيْرُ صَافَّاتٍ ۖ كُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَهُ وَتَسْبِيحَهُ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِمَا يَفْعَلُونَ
کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ آسمانوں اور زمین کی کل مخلوق اور پر پھیلائے اڑنے والے کل پرند اللہ کی تسبیح میں مشغول ہیں۔ ہر ایک کی نماز اور تسبیح اسے معلوم ہے لوگ جو کچھ کریں اس سے اللہ بخوبی واقف ہے (١)۔
(٢٩)۔ قرآن مجید نے اس حقیقت پر توجہ دلائی ہے کہ کائنات ہستی میں جتنی چیزیں ہیں سب اللہ کے آگے جھکی ہوئی ہیں سب اس کی تسبیح وتقدیس میں زمزمہ سج ہیں سب اس کی عبادت میں سرگرم ہیں۔ ولکن لاتفقھون تسبیھم (١٧۔ ٤٤) تمہیں ان کی تسبیح کی فہم وبصیرت نہیں تم انہیں عالم تسبیح وتقدیس میں مگر سمجھتے نہیں۔ اس تسبیح وصلوۃ کی حقیقت کیا ہے؟ اس کی تشریح گزشتہ سورتوں کے نوٹوں میں کی جاچکی، خصوصا بنی اسرائیل کی آیت ٤٤ کے نوٹ میں اور تفسیر سورۃ فاتحہ میں۔ یہاں آیت ٤١ میں جو مزید اشارات کیے گئے ہیں ان کی تشریح آخر میں ملے گی۔