وَلَقَدْ أَنزَلْنَا إِلَيْكُمْ آيَاتٍ مُّبَيِّنَاتٍ وَمَثَلًا مِّنَ الَّذِينَ خَلَوْا مِن قَبْلِكُمْ وَمَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِينَ
ہم نے تمہاری طرف کھلی اور روشن آیتیں اتار دی ہیں اور ان لوگوں کی کہاوتیں جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں اور پرہیزگاروں کے لئے نصیحت۔
(٢٢) آیت ٣٣ پر احکام سورت کا پہلاحصہ ختم ہوگیا اور ٣٤ سے سلسلہ بیان تذکیرہ موعظت کی طرف متوجہ ہوگیا ہے تاکہ ازدواجی زنگی اور جنسی پاکیزگی کے جو احکام دیے گئے ہیں ان کے فہم وعمل کے لیے طبیعتیں مستعد ہوجائیں یہ قرآن مجید کا عام اسلوب بیان ہے کہ وہ احکام ونواہی کو بھی موعظت کے پیرائے میں بیان کرتا ہے قانون کی کتابوں کی طرح بیان نہیں کرتا۔ چنانچہ یہاں فرمایا قرآن تین طرح کی باتوں پر مشتمل ہے آیات بینات، پچھلی قوموں کا تذکرہ اور متقیوں کے لیے موعظت۔ پھر ایک خاص موعظت شروع ہوئی ہے اور یکے بعد دیگرے دو مثالیں بیان فرمائی ہیں پہلی ایمان اور ایمان والوں کے کاموں کی ہے دوسری کفر اور اصحاب کفر کے اعمال کی تشریح آخر میں ملے گی۔