أَيَحْسَبُونَ أَنَّمَا نُمِدُّهُم بِهِ مِن مَّالٍ وَبَنِينَ
کیا یہ (یوں) سمجھ بیٹھے ہیں؟ کہ ہم جو بھی ان کے مال و اولاد بڑھا رہے ہیں۔
آیت (٥٥) سے (ّ٦١) تک قانون امہال کی طرف اشارہ کیا ہے۔ جس کی تشریح سورۃ فاتحہ کی تفسیر میں گزر چکی ہے، نیز پچھلی سورتوں کی تشریحات میں بھی۔ فرمایا : یہاں مہلت سب کے لیے ہے، اچھوں کے لیے بھی، بروں کے لیے بھی، پس اگر مفسوں کو دنیوی زندگی کی خوشحالیاں مل رہی ہیں تو یہ اس لیے نہیں ہے کہ ہمارا قانون مجازات معطل ہوگیا ہے اور ہم چاہتے ہیں بدمعلیوں پر بھی انہیں فوائد سے بہرہ اندوز کریں، بلکہ محض اس لیے کہ مقررہ وقت ابھی آیا نہیں، اور یہاں ہر نتیجہ کے لیے ایک اجل مسمی کا قانون کام کررہا ہے۔ اس کے بعد فرمایا خیرات و برکات کے حصول کی اصلی راہ تو ان لوگوں کی ہے جنہوں نے ایمان و عمل صالح کی راہ اختیار کی، ان کی کامرانیاں کبھی ختم ہونے والی نہیں، ان کی بھلائیاں عارضی اور موجل نہیں، وہ اس لیے بلند نہیں ہوتے کہ زیادہ بلندی سے گریں بلکہ اس لیے کہ اور زیادہ بلند ہوں۔