سورة الحج - آیت 68
وَإِن جَادَلُوكَ فَقُلِ اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا تَعْمَلُونَ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
پھر بھی اگر یہ لوگ آپ سے الجھنے لگیں تو آپ کہہ دیں کہ تمہارے اعمال سے اللہ بخوبی واقف ہے۔
تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
اس کے بعد فرمایا : اگر لوگ اس پر بھی نہ مانیں اور جھگڑا کریں تو پھر اللہ پر معاملہ چھوڑ دینا چاہیے، وہ قیامت کے دن ان تمام نزاعات کا آخری فیصلہ کردے گا۔ اس سے معلوم ہوا کہ اگر دین کے بارے میں لوگ جدل و نزاع سے باز نہ آئیں تو پھر (اللہ اعلم بما تعملون) کہہ کر جھگڑا ختم کردینا چاہیے۔ اس سے زیادہ کسی کے پیچھے پڑنے کا کسی کو اختیار نہیں، اور اگر اللہ کے رسول کے لیے بھی یہی راہ اختیار کرنی تھی اور کسی کو اس سے آگے بڑھنے کا کب حق مل سکتا ہے، اگر پیروان مذاہب صرف اتنی بات سمجھ لیں کہ (ان جادلوک فقل اللہ اعلم بما تعملون) تو مذہبی نزاع و منافرت کے سارے جھگڑے ختم ہوجائیں۔