قَالَ فَاذْهَبْ فَإِنَّ لَكَ فِي الْحَيَاةِ أَن تَقُولَ لَا مِسَاسَ ۖ وَإِنَّ لَكَ مَوْعِدًا لَّن تُخْلَفَهُ ۖ وَانظُرْ إِلَىٰ إِلَٰهِكَ الَّذِي ظَلْتَ عَلَيْهِ عَاكِفًا ۖ لَّنُحَرِّقَنَّهُ ثُمَّ لَنَنسِفَنَّهُ فِي الْيَمِّ نَسْفًا
کہا اچھا جا دنیا کی زندگی میں تیری سزا یہی ہے کہ تو کہتا رہے کہ مجھے نہ چھونا (١) اور ایک اور بھی وعدہ تیرے ساتھ ہے جو تجھ سے ہرگز نہیں ٹلے گا (٢) اور اب تو اپنے اس معبود کو بھی دیکھ لینا جس کا اعتکاف کئے ہوئے تھا کہ ہم اسے جلا کر دریا میں ریزہ ریزہ اڑائیں گے۔ (٣)
جب حضرت موسیٰ نے سامری سے پوچھا تو دین حق سے کیوں پھر گیا؟ جب حضرت موسیٰ نے سامری سے پوچھا تو دین حق سے کیوں پھر گیا؟ تو اس نے کہا، میں نے اللہ کے رسول کی (یعنی آپ کی) ایک حد تک پیروی کی۔ کیونکہ جو بات میری قوم کے دوسرے آدمی نہ پاسکے تھے میں نے پالی تھی۔ مگر پھر میں نے آپ کا طریقہ چھوڑ دیا، میری طبیعت کے بے اختیارانہ ولولے نے مجھے اس کے لیے مجبور کردیا تھا کیونکہ میرا آبائی طریق عبادت یہی ہے۔ اس پر حضرت موسیٰ نے اسے جماعت سے باہر کردیا اور حکم دیا کوئی اس سے کسی طرح کا تعلق نہ رکھے۔ ان تقول لا مساس۔ کا مطلب ہے کہ لوگ تجھ سے اس درجہ نفرت کرنے لگیں گے کہ تیری چھوت سے بھاگیں گے۔ تو لا مساس یعنی اچھوت ہوجائے گا۔ کہتا پھرے گا مجھے کوئی نہ چھوئے۔