سورة البقرة - آیت 199
ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ وَاسْتَغْفِرُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
پھر تم اس جگہ سے لوٹو جس جگہ سے سب لوگ لوٹتے ہیں (١) اور اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرتے رہو یقیناً اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔
تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
حج کے اعمال میں سے ایک عمل عرفات جا کر ٹھہرنا اور وہاں سے لوٹنا ہے لیکن باشندگان مکہ نے یہ طریقہ اختیار کرلیا تھا کہ حدود حرم تک جا کر لوٹ آتے اور کہتے ہم تو اسی مقام کے باشندے ہیں۔ ہمارے لیے حدود حرم سے باہر جانا ضروری نہیں۔ یہ کچھ تو اس لیے تھا کہ باشندہ مکہ ہونے کا غرور باطل تھا۔ اور زیادہ تر اس لیے کہ دنیوی کاروبار کے انہماک سے اعمال حج کی مشغولیت ان پر شاق گزرتی تھی۔ چاہتے تھے کہ باہر کے حاجی حج میں مشول رہیں۔ ہم موسم سے تجارت کا فائدہ اٹھائیں۔