سورة الرعد - آیت 14

لَهُ دَعْوَةُ الْحَقِّ ۖ وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِهِ لَا يَسْتَجِيبُونَ لَهُم بِشَيْءٍ إِلَّا كَبَاسِطِ كَفَّيْهِ إِلَى الْمَاءِ لِيَبْلُغَ فَاهُ وَمَا هُوَ بِبَالِغِهِ ۚ وَمَا دُعَاءُ الْكَافِرِينَ إِلَّا فِي ضَلَالٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اسی کو پکارنا حق ہے (١) جو لوگ اوروں کو اس کے سوا پکارتے ہیں وہ ان (کی پکار) کا کچھ بھی جواب نہیں دیتے مگر جیسے کوئی شخص اپنے دونوں ہاتھ پانی کی طرف پھیلائے ہوئے ہو کہ اس کے منہ میں پڑجائے حالانکہ وہ پانی اس کے منہ میں پہنچنے والا نہیں (٢) ان منکروں کی جتنی پکار ہے سب گمراہی میں ہے (٣)۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(١) پانی کو مٹھی میں لینا چاہتو و وہ کسی جمی ہوئی چیز کی طرح کبھی مٹھی میں نہیں آئے گا۔ اس لیے عربی میں کہتے ہیں فلاں آدمی قبض علی الماء کی کوشش کرتا ہے۔ یعنی ایسی بات کے درپے ہے جو ملنے والی نہیں، اردو میں بھی کہتے ہیں، پانی مٹھی میں بند کرنا چاہتا ہے، پس یہاں فرمایا جو لوگ اپنے بنائے ہوئے معبودوں کو پکارتے ہیں، ان کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی پیاسا مٹھی میں پانی بند کرنا چاہے، حالانکہ یہ بات ہونے والی نہیں، وہ کتنی ہی مرتبہ پانی کو مٹھی میں لے گا، پانی ٹکے گا نہیں، اور اس کے لب تشنہ کے تشنہ ہی رہ جائیں گے۔