وَإِلَىٰ عَادٍ أَخَاهُمْ هُودًا ۚ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ ۖ إِنْ أَنتُمْ إِلَّا مُفْتَرُونَ
اور قوم عاد کی طرف سے ان کے بھائی ہود کو ہم (١) نے بھیجا، اس نے کہا میری قوم والو! اللہ ہی کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں، تم صرف بہتان باندھ رہے ہو (٢)۔
قوم عاد میں حضرت ہود کا ظہور ہوا۔ (ا) انہوں نے کہا اللہ کی بندگی کرو، اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ تمہارے عقائد و اعمال حقیقت کے خلاف محض افترا ہیں۔ میں کسی معاوضہ کا طالب نہیں، محض ادائے فرض کا تقاضا ہے جو مجھے دعوت الی الحق پر مجبور کررہا ہے۔ (ب) لیکن ان کی قوم نے ان مواعظ پر کان دھرنے سے انکار کردیا، انہوں نے کہا تمہارے پاس کوئی ایسی بات نہیں جو ہمارے نزدیک دلیل ہو۔ ہم تو اپنے معبودوں کی پرستش چھوڑنے والے نہیں، ہمارے خیال میں جو بات آتی ہے وہ تو یہ ہے کہ ہمارے معبودوں میں سے کسی کی مار تمہیں لگ گئی ہے۔ اسی لیے ایسے خیالات اانے لگے۔