سورة یونس - آیت 62

أَلَا إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللَّهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

یاد رکھو کے اللہ کے دوستوں پر نہ کوئی اندیشہ ہے اور نہ وہ غمگین ہوتے ہیں

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

آیت (٦٢) کی تشریح آخری نوٹ میں ملے گی۔ قرآن کا عام اسلوب خطاب یہ ہے کہ پیہلے وجدانی دلائل بیان کرتا ہے پھر واقعات و ایام کے شواہد سے استدلال کرتا ہے۔ آیت (٦٩) میں تمام پچھلے مواعظ کا خلاصہ بیان کردیا کہ مفتری علی اللہ فلاح نہیں پاسکتا۔ پھر آیت (٧١) میں فرمایا انہیں حضرت نوح کی سرگزشت سناؤ۔ یعنی حضرت نوح اور ان کی قوم کا معاملہ اس حقیقت کے لیے ایک شاہد و حجت ہے۔ ان کا اعلان بھی یہی تھا کہ تم میری مخالفت میں جو کچھ کرسکتے ہو کر گزرو۔ اگر میں صادق ہوں تو تمہاری کوئی کوشش میرے خلاف کامیاب نہیں ہوسکے گا۔ نتیجہ نے فیصلہ کردیا کہ کون صادق تھا اور کون خدا کی سچائی جھٹلانے والا تھا۔