سورة یونس - آیت 46
وَإِمَّا نُرِيَنَّكَ بَعْضَ الَّذِي نَعِدُهُمْ أَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ فَإِلَيْنَا مَرْجِعُهُمْ ثُمَّ اللَّهُ شَهِيدٌ عَلَىٰ مَا يَفْعَلُونَ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
اور جس کا ہم ان سے وعدہ کر رہے ہیں اس میں کچھ تھوڑا سا اگر ہم آپ کو دکھلا دیں یا (ان کے ظہور سے پہلے) ہم آپ کو وفات دے دیں سو ہمارے پاس تو ان کو آنا ہی ہے۔ پھر اللہ ان کے سب افعال پر گواہ ہے (١)۔
تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
آیت (٤٦) کا مطلب یہ ہے کہ دعوت حق کی فتح مندیوں اور منکروں کی نامرادیوں کی جو خبر دی گئی ہے کچھ ضروری نہیں کہ وہ سب کچھ تیری زندگی ہی میں پیش آجائے، بعض باتیں تیری موجودگی میں ہو کر رہیں گی بعض بعد کو واقع ہوں گی۔ پس منکروں کو یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ اس معاملہ کا سارا دارومدار اس شخص کی زندگی پر ہے، ل یہ نہ رہے گا کچھ نہ ہوگا، تو زندہ رہے یا نہ رہے لیکن احکام حق کو پورا ہو کر رہنا ہے۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا۔