سورة التوبہ - آیت 93

إِنَّمَا السَّبِيلُ عَلَى الَّذِينَ يَسْتَأْذِنُونَكَ وَهُمْ أَغْنِيَاءُ ۚ رَضُوا بِأَن يَكُونُوا مَعَ الْخَوَالِفِ وَطَبَعَ اللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

بیشک انہیں لوگوں پر راہ الزام ہے جو باوجود دولت مند ہونے کے آپ سے اجازت طلب کرتے ہیں یہ خانہ نشین عورتوں کا ساتھ دینے پر خوش ہیں اور ان کے دلوں پر مہر خداوندی لگ چکی ہے جس سے وہ محض بے علم ہوگئے ہیں (١)۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

آیت (٩٣) میں فرمایا ادائے فرض کے وقت عورتوں کے ساتھ بیٹھے رہنا ایک ایسی نامردی کی بات ہے جسے کوئی خود دار آدمی گوارا نہیں کرسکتا لیکن انہوں نے یہ بھی گوارا کرلیا۔ کیونکہ جہل و بے حسی کی انتہائی حالت ان پر طاری ہوگئی ہے۔ اس حالت کو جو انتہا درجہ غفلت و انکار کا لازمی نتیجہ ہے قرآن مہر لگا دینے سے تعبیر کرتا ہے۔ اس تعبیر کی تشریح پچھلی سورتوں میں گزر چکی ہے خصوصا سورۃ اعراف کی آیت (١٤٦) کے نوٹ میں۔