سورة الانفال - آیت 42

إِذْ أَنتُم بِالْعُدْوَةِ الدُّنْيَا وَهُم بِالْعُدْوَةِ الْقُصْوَىٰ وَالرَّكْبُ أَسْفَلَ مِنكُمْ ۚ وَلَوْ تَوَاعَدتُّمْ لَاخْتَلَفْتُمْ فِي الْمِيعَادِ ۙ وَلَٰكِن لِّيَقْضِيَ اللَّهُ أَمْرًا كَانَ مَفْعُولًا لِّيَهْلِكَ مَنْ هَلَكَ عَن بَيِّنَةٍ وَيَحْيَىٰ مَنْ حَيَّ عَن بَيِّنَةٍ ۗ وَإِنَّ اللَّهَ لَسَمِيعٌ عَلِيمٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

جب کہ تم پاس والے کنارے پر تھے اور وہ دور والے کنارے پر تھے (١) اور قافلہ تم سے نیچے تھا (٢) اگر تم آپس میں وعدے کرتے تو یقیناً تم وقت معین پر پہنچنے میں مختلف ہوجاتے (٣) لیکن اللہ کو تو ایک کام کر ہی ڈالنا تھا جو مقرر ہوچکا تھا تاکہ جو ہلاک ہو اور جو زندہ رہے، وہ بھی دلیل پر (حق پہچان کر) زندہ رہے (٤) بیشک اللہ بہت سننے والا خوب جاننے والا ہے۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

آیت (٤٢) میں جنگ بدر کے اسی واقعہ کی طرف اشارہ کیا ہے جس کا پہلے ذکر گزر چکا ہے۔ فرمایا خدا کی مخفی تدبیروں کی کرشمہ سازی دیھکو، ادھر دشمنوں کا گروہ بڑھا چلا آتا تھا ادھر تم شہر سے نکل کر ایک قریبی ناکے تک پہنچے تھے اور ابو سفیان کا قافلہ تھا کہ نشیب میں گزر رہا تھا۔ تم اپنی کمزوری کی وجہ سے چاہتے تھے اس سے مقابلہ ہو لیکن خدا کو کچھ اور ہی منظور تھا قافلہ تو نکل گیا اور مقابلہ ہوا حملہ آوروں سے، اور تمہاری مٹھی بھر کمزور جماعت نے اسے ہرا کر بھگا دیا۔