سورة الاعراف - آیت 75

قَالَ الْمَلَأُ الَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا مِن قَوْمِهِ لِلَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا لِمَنْ آمَنَ مِنْهُمْ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ صَالِحًا مُّرْسَلٌ مِّن رَّبِّهِ ۚ قَالُوا إِنَّا بِمَا أُرْسِلَ بِهِ مُؤْمِنُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ان کی قوم میں جو متکبر سردار تھے انہوں نے غریب لوگوں سے جو کہ ان میں سے ایمان لے آئے تھے پوچھا کیا تم کو اس بات کا یقین ہے کہ صالح (علیہ السلام) اپنے رب کی طرف سے بھیجے ہوئے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ بیشک ہم تو اس پر پورا یقین رکھتے ہیں جو ان کو دے کر بھیجا ہے (١)۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(١) (ہ) جو حقیر و ذلیل سمجھے جاتے تھے انہوں نے سچائی قبول کی اور جنہیں اپنی دنیوی بڑائیوں کا گھمنڈ تھا انہوں نے انکار کیا، دعوت حق کا جب کبھی ظہور ہوا ہے تو ہمیشہ ایسی ہی صورت حال پیش آئی ہے، قبولیت حق کی راہ میں ایک بڑا مانع دنیوی خوشحالیوں کا گھمنڈ اور انہماک ہے۔