سورة الاعراف - آیت 59

لَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَىٰ قَوْمِهِ فَقَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ہم نے نوح (علیہ السلام) کو ان کی قوم کی طرف بھیجا تو انہوں نے فرمایا اے میری قوم تم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا کوئی تمہارا معبود ہونے کے قابل نہیں مجھ کو تمہارے لئے ایک بڑے دن کے عذاب کا اندیشہ ہے۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اس کے بعد آیت (٥٩) سے پچھلی دعوتوں کا تذکرہ شروع ہوتا ہے اور یہ حقیقت واضح کی ہے کہ اس انقلاب حال پر متعجب نہ ہونا چاہیے، کیونکہ ہمیشہ سے سنت الہی ایسی ہی چلی آئی ہے اور ہمیشہ دعوت حق کی بے سروسامانیوں نے وقت کے تمام سروسامانوں پر فتح پائی ہے۔ (ا) اس سلسلہ میں سب سے پہلے حضرت نوح کی دعوت نمایاں ہوتی ہے۔ جن کا ظہور دریائے دجلہ و فرات کے دو آبہ میں ہوا تھا جو انسانی تمدن کا سب سے قدیم گہوارہ ہے، اور جہاں غالبا سب سے پہلے بت پرستی کا ظہور ہوا۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ انسانی جمعیت اپنی ابتدائی اور فطری ہدایت کی راہ سے سب سے پہلے وہیں گمراہ ہوئی تھی۔