سورة البقرة - آیت 88

وَقَالُوا قُلُوبُنَا غُلْفٌ ۚ بَل لَّعَنَهُمُ اللَّهُ بِكُفْرِهِمْ فَقَلِيلًا مَّا يُؤْمِنُونَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

یہ کہتے ہیں کہ ہمارے دل غلاف والے ہیں (١) نہیں نہیں بلکہ ان کے کفر کی وجہ سے انہیں اللہ تعالیٰ نے ملعون کردیا ان کا ایمان بہت ہی تھوڑا ہے (٢)

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف2) صاف صاف اعتراف کہ ہمارے دلوں میں نور وہدایت کے لئے کوئی جگہ نہیں ‘ انتہائی بدبختی کی دلیل ہے اور اس بات کا ثبوت ہے کہ دل کی تمام خوبیاں ان سے چھین لی گئی ہیں ۔ خدا کی لعنت کے معنی گالی دینا نہیں ، بلکہ اپنی آغوش رحمت سے دور رکھنا ہے اور وہ لوگ جو اپنے لئے زحمت وشقاوت پسند کریں رحمت ومؤدت کو ٹھکرا دیں ، ظاہر ہے کہ خود بخود رؤف ورحیم خدا سے دور ہوجاتے ہیں ۔ حل لغات : ۔ غُلْفٌ: جمع اغلف ، غیر مختون ، محجوب ، ڈھکا ہوا ، مستور ۔