سورة الانعام - آیت 147

فَإِن كَذَّبُوكَ فَقُل رَّبُّكُمْ ذُو رَحْمَةٍ وَاسِعَةٍ وَلَا يُرَدُّ بَأْسُهُ عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

پھر اگر یہ آپ کو جھوٹا کہیں تو آپ فرما دیجئے کہ تمہارا رب بڑی وسیع رحمت والا ہے (٥) اور اس کا عذاب مجرم لوگوں سے نہ ٹلے گا (٦)۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) مقصد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ تو نہایت اور حد درجہ رحیم ہے وہ نہیں چاہتا ، اس کے بندے تنگی اور ضیق میں زندگی بسر کریں ، مگر جب وہ خود ہی اپنے لئے پابندیوں اور تکلیفوں کو انتخاب کرلیں ، تو وہ بطور سزا و عذاب کے انہیں مشکلوں میں مبتلا کردیتا ہے ، اور حقیقت میں جب دین اس حد تک پھیل جائے ، اور وسیع ہوجائے کہ ہر لمحہ رسوم وخرافات کی پیروی ضروری ہو ، بات بات میں سختی اور تکلیف کا سامنا ہو تو پھر یہ مذہب نوع انسانی کے لئے عذاب ہوجاتا ہے ۔ وہ لوگ جو دین کو بدعات کا مجموعہ خیال کرتے ہیں اور جنہوں نے بےحد رسمیں ایجاد کرلی ہیں ان کو دیکھو کس قدر مجبوری کی زندگی بسر کر کرتے ہیں ، سوسائٹی کے ڈر سے وہ جوں توں ان رسموں کو ادا کرلیتے ہیں ، مگر دل میں عذاب اور کوفت محسوس کرتے ہیں ، حل لغات : باس : شدت ، تکلیف ، عذاب ۔