ثَمَانِيَةَ أَزْوَاجٍ ۖ مِّنَ الضَّأْنِ اثْنَيْنِ وَمِنَ الْمَعْزِ اثْنَيْنِ ۗ قُلْ آلذَّكَرَيْنِ حَرَّمَ أَمِ الْأُنثَيَيْنِ أَمَّا اشْتَمَلَتْ عَلَيْهِ أَرْحَامُ الْأُنثَيَيْنِ ۖ نَبِّئُونِي بِعِلْمٍ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
(پیدا کئے) آٹھ نر مادہ (١) یعنی بھیڑ میں دو قسم اور بکری میں دو قسم (٢) آپ کہئے کہ کیا اللہ نے ان دونوں نروں کو حرام کیا ہے یا دونوں مادہ کو؟ یا اس کو جس کو دونوں مادہ پیٹ میں لئے ہوئے ہے (٣) تم مجھ کو کسی دلیل سے بتاؤ اگر سچے ہو (٤)۔
(ف ١) ان آیات کا مقصد یہ ہے کہ مشرکین مکہ نے جو بعض جانوروں کو محض تخمین وہ ہم کی بنا پر حرام قرار دیا ہے ، اس کے لئے کوئی علمی دلیل موجود نہیں حرام ہونے کی معنی یہ ہیں کہ اس سے کسی برے ، یا جاہلانہ نظام کی تائید ہوتی ہو ، یا وہ جانور صحت کے لئے مضر ہو یا اس کے کھانے سے اخلاق وروحانیت پربرا اثر پڑے ، یا ذوق سلیم اسے گوارا نہ کرے ، اور جب ان میں سے کوئی بات بھی موجود نہ ہو ، تو محض صنمیات کی پیروی میں کیونکر نر یا مادہ کو ناجائز قرار دے لیں ، حل لغات : وصکم : تمہٰں تاکید کی ۔ توصیۃ : کے معنی بتاکید کسی بات کا اظہار کرنا ہے ۔