سورة الانعام - آیت 125

فَمَن يُرِدِ اللَّهُ أَن يَهْدِيَهُ يَشْرَحْ صَدْرَهُ لِلْإِسْلَامِ ۖ وَمَن يُرِدْ أَن يُضِلَّهُ يَجْعَلْ صَدْرَهُ ضَيِّقًا حَرَجًا كَأَنَّمَا يَصَّعَّدُ فِي السَّمَاءِ ۚ كَذَٰلِكَ يَجْعَلُ اللَّهُ الرِّجْسَ عَلَى الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

سو جس شخص کو اللہ تعالیٰ راستہ پر ڈالنا چاہے اس کے سینہ کو اسلام کے لئے کشادہ کردیتا ہے جس کو بے راہ رکھنا چاہے اس کے سینے کو بہت تنگ کردیتا ہے جیسے کوئی آسمان پر چڑھتا ہے (١) اس طرح اللہ تعالیٰ ایمان نہ لانے والوں پر ناپاکی مسلط کردیتا ہے (٢)۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

مومن کا سینہ : (ف ١) مقصد یہ ہے کہ مسلمان نہایت فراخدل ہوتا ہے ، اس کا سینہ معارف وصداقت کا گنجینہ ہے ، حق بات کے قبول کرلینے میں ذرہ بھر تامل نہیں ہوتا ، اور وہ جو گمراہ ہے ، نہایت متعصب اور تنگدل ہوتا ہے ، سچی بات کو ماننے میں بھی ہزار پس وپیش ہے تامل ہے ، جھجک ہے ، رسم ورواج کے پردے حائل ہیں ، مذہبی تنگ نظری مانع ہے ، تقلید وجمود سنگ راہ ہے ، یعنی اسلام تعصب کی تاریکیوں کو دور کردیتا ہے ، ظلمت وتنگ نظری کے پردے چاک کردیتا ہے ، اور انسان کو اس قابل بنا دیتا ہے کہ ہر صداقت کا احترام کرے ۔ یہی وجہ ہے ، مسلمان میں ہر عیب موجود ہے ، مگر وہ اب تک تعصب کی بیماری میں مبتلا نہیں ہوا ، کیونکہ یہ چیز اس کی فطرت کے خلاف ہے ۔