وَإِذَا رَأَيْتَ الَّذِينَ يَخُوضُونَ فِي آيَاتِنَا فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ حَتَّىٰ يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ ۚ وَإِمَّا يُنسِيَنَّكَ الشَّيْطَانُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرَىٰ مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ
اور جب آپ ان لوگوں کو دیکھیں جو ہماری آیات میں عیب جوئی کر رہے ہیں تو ان لوگوں سے کنارہ کش ہوجائیں یہاں تک کہ وہ کسی اور بات میں لگ جائیں اور اگر آپ کو شیطان بھلا دے تو یاد آنے کے بعد پھر ایسے ظالم لوگوں کے ساتھ مت بیٹھیں (١)
(ف ١) قرآن حکیم کا انداز بیان عام طور پر اس طرح ہے کہ بظاہر حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مخاطب کیا جاتا ہے ، مگر مقصود اس سے عام مسلمان ہوتے ہیں ، یہ آیت اسی قبیل سے ہے ، مقصد یہ ہے ، کہ عام مسلمان کفر والحاد کی مجلسوں میں شرکت نہ کریں ، جن میں بجز توہین اسلام اور کوئی شغل نہ ہو ، کیونکہ اس طرح مذہبی عصبیت دور ہوجاتی ہے ، اور انسان بری سے بری بکواس کو سننے کا عادی ہوجاتا ہے ۔