سورة الانعام - آیت 35

وَإِن كَانَ كَبُرَ عَلَيْكَ إِعْرَاضُهُمْ فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَن تَبْتَغِيَ نَفَقًا فِي الْأَرْضِ أَوْ سُلَّمًا فِي السَّمَاءِ فَتَأْتِيَهُم بِآيَةٍ ۚ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَجَمَعَهُمْ عَلَى الْهُدَىٰ ۚ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْجَاهِلِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اگر آپ کو ان کا اعراض گراں گزرتا ہے تو اگر آپ کو یہ قدرت ہے کہ زمین میں کوئی سرنگ یا آسمان میں کوئی سیڑھی ڈھونڈ لو اور پھر کوئی معجزہ لے آؤ تو اور اگر اللہ کو منظور ہو تو ان سب کو جمع کردینا (١) سو آپ نادانوں میں سے نہ ہوجائیے (٢)۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) ان آیات کا مقصد یہ ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) شفقت نبوی سے مجبور ہو کر چاہتے ہیں کہ مکے والوں کو اتمام حجت کے لئے وہ سب کچھ دکھایا جائے جس کا وہ مطالبہ کرتے ہیں ، یعنی خوارق ومعجزات اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ یہ نہایت غلط ذہنیت ہے ، ہم معجزہ طلبی کی اس روح کو پسند نہیں کرتے ، ہمارے لئے سب کچھ ممکن ہے اور کوئی معجزہ یا نشانی ہمارے احاطہ قدرت سے باہر نہیں ، مگر یہ کیا ضرور ہے کہ ان کی ہر خواہش پر قدرت کے قوانین بدل جائیں ۔ اور بات یہ ہے کہ یہ چونکہ روحانی طور پر مردہ ہوچکے ہیں ، اس لئے قطعا سزاوار التفات نہیں (آیت) ” ان کان کبرعلیک اعراضھم “ سے غرض یہ ہے کہ آپ اپنی سی کر دیکھیں ان کی ہر خواہش اور ہر مطالبہ کا احترام کریں ، یہ جب بھی نہیں مانیں گے ، (آیت) ” ولو شآء اللہ لجمعھم علی الھدی “ ۔ سے مقصود اللہ کے اس ہمی گیر قانون کی جانب توجہ دلانا ہے کہ اختلاف ناگزیر ہے ، اس لئے آپ ناحق جان کو ان کی محبت میں تکلیف ، پہنچائیں ۔ حل لغات : نفق : سوراخ راہ ، یستجب : مادہ استیجاب یعنی قبول کرنا ۔