مَا جَعَلَ اللَّهُ مِن بَحِيرَةٍ وَلَا سَائِبَةٍ وَلَا وَصِيلَةٍ وَلَا حَامٍ ۙ وَلَٰكِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ ۖ وَأَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ
اللہ تعالیٰ نے نہ بحیرہ کو مشروع کیا ہے اور نہ سائبہ کو اور نہ وصیلہ کو اور نہ حام کو (١) لیکن جو لوگ کافر ہیں وہ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ لگاتے ہیں اور اکثر کافر عقل نہیں رکھتے۔
(ف ١) یہ مشرکانہ رسوم ہیں ، عرب ان مواشی کو مقدس سمجھنے اور بربنائے عظمت نہ ان کو ذبح کرتے اور انہ اپنے استعمال میں لاتے ۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اس عقیدہ کی تردید کی ہے ، اور فرمایا ہے ، کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب جانور یکساں ہیں ، اور ان میں قطعا تقدیس موجود نہیں ، ہر جانور بہرحال جانور ہے ، اور کوئی خوبی ان میں ایسی نہیں ، جس کی وجہ سے ان میں سے کسی کو قابل تعظیم سمجھا جائے ، مصیبت یہ تھی کہ وہ محض آباؤ واجداد کی پیروی کرتے تھے ، جب انہیں غور وفکر کی دعوت دی گئی ، انکار کردیا ، اور کہہ دیا ، ہم تو قدیم روایات کو نہیں چھوڑیں گے ، حل لغات : بحیرۃ : جب اونٹنی پانچ بچے جنے ، اور آخری بچہ نر ہو ، تو اس کا کان پھاڑ دیتے تھے ، یہ تقدیس کی علامت ہے ، اس کے بعد حرمت لازم ہوجاتی ، بحر کے معنی پھاڑنے کے ہیں ۔ السآئبۃ : بیماری ، تکلیف ، یا خوشی اور مسرت میں جب کسی اونٹ کو آزاد کردیتے تو سائبہ کہلاتا ، یعنی آزادی سے پھرنے چلنے والا ، ۔ وصیلۃ : بھیڑ بکری کے بطن سے اگر نر اور مادہ دونوں اکٹھے پیدا ہوتے ، تو اسے وصیلہ کہتے یعنی نر اور مادہ کو باہم ملا دینے والی ، حام : معنی حمایت کرنے والا اور بچانے والا اور اونٹنی جو دس بچے جنے ، وہ حام کہلاتی اور مقدس ٹھہرتی ۔