جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرَامَ قِيَامًا لِّلنَّاسِ وَالشَّهْرَ الْحَرَامَ وَالْهَدْيَ وَالْقَلَائِدَ ۚ ذَٰلِكَ لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَأَنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
اللہ نے کعبہ کو جو کہ ادب کا مکان ہے لوگوں کے قائم رہنے کا سبب قرار دیا اور عزت والے مہینہ کو بھی اور حرم میں قربانی ہونے والے جانور کو بھی اور ان جانوروں کو بھی جن کے گلے میں پٹے ہوں (١) یہ اس لئے تاکہ تم اس بات کا یقین کرلو کہ بیشک اللہ تعالیٰ تمام آسمانوں اور زمین کے اندر کی چیزوں کا علم رکھتا ہے اور بیشک اللہ سب چیزوں کو خوب جانتا ہے۔
کعبہ ضروریات عامہ کا کفیل ہے : (ف ٢) اس آیت میں بیت الحرام کو (آیت) ” قیام للناس “ ، قرار دیا ہے ، یعنی اس کے ساتھ لوگوں کی ضروریات دینی اور دینوی وابستہ ہیں ، یہ روحانیت اور معارف اللہ کا منبع اور مرکز ہے ، یہ بین الملی اور بین الدینی مصالح کا کفی ہے ، دنیا کے طول وعرض سے لوگ آتے ہیں جو مختلف بولیاں بولتے ہیں ، رنگ وبوکے کے لحاظ سے ان میں کوئی رشتہ موجود نہیں ہوتا ، مگر باوجود اس کے سب لوگ ایک میدان میں ایک لباس میں ، ایک مقصد لئے ہوئے مصروف عبادت نظر آتے ہیں ۔ کون جانتا تھا کہ ایسی غیر آباد بستی کو یہ فروغ حاصل ہوگا اور تم ساری کائنات کا محور قرار پائے گی ، یہ محبوبیت ، یہ ہمہ گیر قبولیت گواہ ہے ، کہ خدا سب کچھ جانتا ہے ، اور اس کا علم نہایت وسیع ہے ۔