مَّا الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِ الرُّسُلُ وَأُمُّهُ صِدِّيقَةٌ ۖ كَانَا يَأْكُلَانِ الطَّعَامَ ۗ انظُرْ كَيْفَ نُبَيِّنُ لَهُمُ الْآيَاتِ ثُمَّ انظُرْ أَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ
مسیح ابن مریم سوا پیغمبر ہونے کے اور کچھ بھی نہیں، اس سے پہلے بھی بہت سے پیغمبر ہوچکے ہیں ان کی والدہ ایک راست باز عورت تھیں (١) دونوں ماں بیٹا کھانا کھایا کرتے تھے (٢) آپ دیکھیے کہ کس طرح ہم ان کے سامنے دلیلیں رکھتے ہیں اور پھر غور کیجئے کہ کس طرح وہ پھرے جاتے ہیں۔
(ف ١) اس آیت میں الوہیت مسیح (علیہ السلام) کے عقیدے پر روشنی ڈالی ہے اور بتایا ہے کہ وہ مسیح (علیہ السلام) جو لوازم بشری کے ساتھ متصف ہے کیونکر فکر خدا ہو سکتا ہے اور وہ مریم علیہا السلام جو حوائج انسانی کی حاصل ہے ، کس طرح لاہوت کا ایک اقنوم قرار دی جا سکتی ہے ۔ یعنی جسے بھوک بےقرار کر دے ، جو پیاس کی شدت کو برداشت نہ کرسکے اور قدرت کے تمام قواعد کے سامنے بےبس وبے کس ہو کس طور سے خدائی کا مستحق ٹھہر سکتا ہے ؟ مسیح (علیہ السلام) بھی گزشتہ رسولوں کی طرح ایک رسول ہے جو انسان ہے اور تمام بشری اوصاف ولواحق سے وابستہ پھر کیونکر اور کس بنا پر کہا جا سکتا ہے کہ وہ خدائے مجسم ہے ۔