وَإِذَا جَاءُوكُمْ قَالُوا آمَنَّا وَقَد دَّخَلُوا بِالْكُفْرِ وَهُمْ قَدْ خَرَجُوا بِهِ ۚ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا يَكْتُمُونَ
اور جب تمہارے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے حالانکہ وہ کفر لئے ہوئے ہی آئے تھے اسی کفر کے ساتھ ہی گئے بھی اور یہ جو کچھ چھپا رہے ہیں اسے اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے (١)۔
(ف ٢) یہودویں میں کچھ لوگ ایسے بھی تھے جو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بغرض استفادہ آتے اور بظاہر ارشادات گرامی سن کر تاثر و ایمان کا اظہار بھی کرتے مگر دلوں میں بدستور کفر وخبث کا انبار پنہاں رکھتے ، اس آیت میں انہیں بدبختوں کا ذکر ہے کہ یہ لوگ معارف وحکم کا دریا بہتا ہوا دیکھتے ہیں ، مگر ان کے لب ہنوز تشنہ ہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے منہ سے سچائی اور صداقت کے پھول گرتے ہوئے دیکھتے ہیں مگر قلوب میں کوئی تاثر پیدا نہیں ہوتا ۔ بات یہ ہے کہ نفاق کا حجاب کثیف ایمان کی روشنی میں حائل ہے ورنہ آفتاب نکلے اور تمازت محسوس نہ ہو کیسے ممکن ہے ؟ حل لغات : مثوبۃ : جزائے خیر ، اجر ۔ القردۃ : جمعر قرد ۔ بندر ۔ خنازیر : جمع خنزیر ۔ سور ۔