سورة المآئدہ - آیت 26

قَالَ فَإِنَّهَا مُحَرَّمَةٌ عَلَيْهِمْ ۛ أَرْبَعِينَ سَنَةً ۛ يَتِيهُونَ فِي الْأَرْضِ ۚ فَلَا تَأْسَ عَلَى الْقَوْمِ الْفَاسِقِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ارشاد ہوا کہ اب زمین ان پر چالیس سال تک حرام کردی گئی ہے، یہ خانہ بدوش ادھر ادھر سرگرداں پھرتے رہیں گے (١) اس لئے تم ان فاسقوں کے بارے میں غمگین نہ ہونا (٢)۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) آزادی وحکومت کے مواقع سے ایک لمحہ غفلت بعض دفعہ برسوں تک کی مسلسل غلامی پر منتج ہوتی ہے بنی اسرائیل نے جب جہاد سے انکار کیا تو انہیں آبادیوں میں سے دور جنگل میں چالیس سال کے لئے حیران وسرگردان چھوڑ دیا گیا تاکہ انکار وتمرد کی تلخیاں برداشت کریں اور یہ محسوس کریں کہ حکومت واختیار خدا کی زبردست نعمت ہے اور نیز یہ کہ اس طویل عرصے میں بیکار اور مردہ صفت لوگ مٹ مٹا جائیں گے اور آئیندہ نئی نسل مجاہد اور جفاکش پیدا ہو گویا چالیس برس کسی قوم کی ٹرینگ اور تربیت کے لئے ہیں جو بالکل مردہ ہوچکی ہو اس کے بعد ان سے توقع کی جا سکتی ہے کہ پامردی سے جہاد میں حصہ لیں گے ، حل لغات : یتیھون : مادہ تیہ ، حیرانی وسرگردانی ۔ قربان : نیاز ، ہر وہ عبادت جو انسان کو خدا کے قریب کر دے ۔