سورة المآئدہ - آیت 19

يَا أَهْلَ الْكِتَابِ قَدْ جَاءَكُمْ رَسُولُنَا يُبَيِّنُ لَكُمْ عَلَىٰ فَتْرَةٍ مِّنَ الرُّسُلِ أَن تَقُولُوا مَا جَاءَنَا مِن بَشِيرٍ وَلَا نَذِيرٍ ۖ فَقَدْ جَاءَكُم بَشِيرٌ وَنَذِيرٌ ۗ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

اے اہل کتاب ہمارا رسول تمہارے پاس رسولوں کی آمد کے ایک وقفے کے بعد آپہنچا ہے۔ جو تمہارے لئے صاف صاف بیان کر رہا ہے تاکہ تمہاری یہ بات نہ رہ جائے کہ ہمارے پاس تو کوئی بھلائی، برائی سنانے والا آیا ہی نہیں، پس اب تو یقیناً خوشخبری سنانے والا اور آگاہ کرنے والا آپہنچا (١) اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف1) فترۃ کے معنی السکون بعد الحدۃ کے ہیں ، یعنی مسیح (علیہ السلام) تک دمادم رسول آتے رہے اور تقریبا ساڑھے چھ سو سال تک پھر کسی کو خلعت بعثت سے نہیں نوازا گیا ، مقصد یہ تھا کہ عالم انسانیت پر پوری تاریکی چھا جائے اور لوگ بےچینی اور اضطراب کے ساتھ اس آفتاب نبوت کا انتظار کریں جو ایک دم آکر کفر وجہل کی تاریکیوں کو روشنی ونور سے بدل دے ۔ حل لغات: فَتْرَةٍ: انقطاع :