وَقَالَتِ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَىٰ نَحْنُ أَبْنَاءُ اللَّهِ وَأَحِبَّاؤُهُ ۚ قُلْ فَلِمَ يُعَذِّبُكُم بِذُنُوبِكُم ۖ بَلْ أَنتُم بَشَرٌ مِّمَّنْ خَلَقَ ۚ يَغْفِرُ لِمَن يَشَاءُ وَيُعَذِّبُ مَن يَشَاءُ ۚ وَلِلَّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا ۖ وَإِلَيْهِ الْمَصِيرُ
یہود و نصاریٰ کہتے ہیں کہ ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے دوست ہیں (١) آپ کہہ دیجئے کہ پھر تمہیں تمہارے گناہوں کے باعث اللہ کیوں سزا دیتا ہے (٢) نہیں بلکہ تم بھی اس کی مخلوق میں سے ایک انسان ہو وہ جسے چاہتا ہے بخش دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے عذاب کرتا ہے (٣) زمین و آسمان اور ان کے درمیان کی ہر چیز اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہے اور اسی کی طرف لوٹنا ہے۔
(ف ٢) ان آیات میں یہودونصاری کے پندار مذہبی کا ذکر ہے کہ وہ اپنے آپ کو خدا کے نہایت مقرب خیال کرتے ۔ اور اس وجہ سے اسلام کی برکات سے تمتع اندوز ہونے سے قاصر رہے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں تم ہرگز کوئی امتیازی شان نہیں رکھتے اور یہی وجہ ہے کہ دنیا جہان کی ذلتیں تمہارے شامل حال ہیں ، خدا کا تقرب علو عظمت کا مترادف ہے ، یہ ناممکن ہے کہ کوئی قوم خدا کے ہاں معزز ہو اور پھر دنیا میں اس کے لئے کوئی نعمت نہ ہو اور وہ حقارت وغلامی کی زندگی بسر کرے ۔ حل لغات : ابنآء اللہ ۔ خدا کے بیٹے ۔ احبآؤہ : اسکے دوست ۔