سورة النسآء - آیت 165

رُّسُلًا مُّبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ لِئَلَّا يَكُونَ لِلنَّاسِ عَلَى اللَّهِ حُجَّةٌ بَعْدَ الرُّسُلِ ۚ وَكَانَ اللَّهُ عَزِيزًا حَكِيمًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ہم نے انہیں رسول بنایا، خوشخبریاں سنانے والے اور آگاہ کرنے والے (١) تاکہ لوگوں کی کوئی حجت اور الزام رسولوں کے بھیجنے کے بعد اللہ تعالیٰ پر رہ نہ جائے (٢) اللہ تعالیٰ بڑا غالب اور بڑا با حکمت ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٣) اس آیت میں بتایا ہے کہ تمام نبی بشارت وڈرانے کا انداز لے کر آئے ہیں ، تاکہ ہر زمانہ میں لوگ براہ راست ان سے استفادہ کرسکیں اور یہ نہ کہہ سکیں کہ ہمارے پاس خدا کا کوئی پیغام ہدایت موجود نہیں ۔ حل لغات : اوحینا : وحی کے معنی اشارہ خفیہ کے ہیں ۔ اصطلاح قرآن میں چپکے سے کوئی بات دل میں ڈال دینا مراد ہے ۔ زبور : مطلقا کتاب کو کہتے ہیں ۔ حجۃ : دلیل ۔ عذر ۔ الزام ۔