سورة النصر - آیت 1

إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

جب اللہ کی مدد اور فتح آ جائے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

سورۃ النصر (ف 2) یہ سورۃ فتح مکہ سے قبل مدینہ منورہ میں نازل ہوئی اور اس میں اس فتح کا ذکر ہے کہ وہ وقت بالکل قریب ہے کہ آپ دس ہزار قدمیوں کے ساتھ مکہ میں داخل ہوں گے اور آپ دیکھیں گے کہ کیوں کہ لوگ اس فتح ونصرت سے متاثر ہوکر فوج در فوج اور کارواں در کارواں اللہ کے دین میں داخل ہوتے ہیں ۔ بات یہ تھی کہ وہ سعادت مندروحیں جنہوں نے اسلام کو دلائل کی روشنی میں دیکھا اور اس کی حقانیت میں ان کو بالکل شک وشبہ نہیں رہا وہ مکہ میں اس وقت حلقہ بگوش اسلام ہوچکی تھیں جب کہ اسلام ظاہری شان وشکوہ کا بالکل حامل نہیں تھا ۔ مگر ایک تعداد کثیر ایسے لوگوں کی تھی ، جن کی انجام کار پرنظر تھی ۔ ان کی رائے تھی کہ دیکھنا چاہیے اسلام کو فتح ونصرت سے بہرہ وافر ملتا ہے یا نہیں ۔ ان کا خیال تھا کہ اگر اسلام کے ساتھ خدا ہے حق وصداقت اور سچائی ہے تو یہ غالب ہوکر رہے گا اور اگر یہ غلط ہے اور باطل تو مٹ جائے گا ۔ جب ان لوگوں نے دیکھ لیا اور مشاہدہ کرلیا کہ باوجود کفر کی قوت اور ظاہری ٹھاٹ ودبدبے کے اسلام کو فتح نصیب ہوئی اور مسلمان فاتحانہ مکہ میں داخل ہوئے تو ان کو یقین ہوگیا کہ یہ اللہ کا دین ہے اس لئے جوق درجوق یہ لوگ آئے اور اسلام کی دولت سے مالا مال ہوگئے ۔