إِذَا زُلْزِلَتِ الْأَرْضُ زِلْزَالَهَا
جب زمین پوری طرح جھنجھوڑ دی جائے گی (١)
ف 1: سابقہ سورۃ کا اختتام ان آیتوں پرہوا تھا کہ منکرین بدترین خلائق ہیں اور ان کو جو سزا ملے گی ۔ وہ بھی بدترین مقام پرفائز ہوں گے ۔ سوال یہ پیدا ہوتا تھا کہ یہ وقت مکافات اور جزا کا کب آئے گا ۔ جب لفخہ ثانیہ کے وقت زمین میں ایک شدید حرکت اور جنبش ہوگی ۔ اور زمین اپنے تمام ذخائر وخزائن اگل دے گی ۔ اس وقت یہ لوگ کہیں گے کہ یہ کیا ہونے والا ہے ۔ اس وقت یہ بےزبان زمین بتائے گی کہ اس کے سینے پر انسانوں نے کیسی معصیت کوشی کی زندگی بسر کی ہے ۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کو اس نوع کی تلقین کررکھی ہوگی ۔ یہ وہ دن ہوگا جب لوگ گروہ درگروہ موقف حساب سے واپس ہوں گے ۔ وہ لوگ دیکھیں گے کہ ذرہ برابر نیکی جو ہے ۔ وہ بھی درج فہرست ہے اور ذرہ برابر برائی جو ہے ، وہ بھی رقم ہے اور پورے پورے انصاف وعدل سے کام لیا گیا ہے *۔ حل لغات :۔ اتقالھا ۔ بوجھ یعنی خزائن جو زمین میں پنہاں ہیں * مثقال ۔ ایک وزن ہے جو ثقلیل کے لئے اس کا استعمال ہوتا ہے *۔