سورة العلق - آیت 17

فَلْيَدْعُ نَادِيَهُ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

یہ اپنی مجلس والوں کو بلا لے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 1: فرمایا کہ اس معاند کو بغض وعداوت کے جذبات سے باز آجانا چاہیے ۔ مال وجاہ کے غرور میں شان محمدی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے متعلق اس درجہ گستاخانہ کلمات کا اظہار نہ کرنا چاہیے کہ اس کو اس کی پرفخار پیشانی سے جو کذب وخطا سے آلودہ ہے ۔ پکڑ کر گھسیٹا جائے گا اور ذلیل کیا جائے گا ۔ یہ اللہ کی اٹل وعید ہے ۔ جس کے واقع ہونے میں کوئی شبہ نہیں ۔ یہ جائے اور ہمنشینوں کو حمایت کے لئے بلالے ۔ ہم بھی اپنے فرشتوں کو بلارہے ہیں ۔ ہم کہے دیتے ہیں کہ یہ اپنی تمام مساعی تحقیر میں ناکام رہے گا اور آپ بدستور اطاعت وسجدہ میں قرب خداوندی کے حصول میں کوشاں رہیں گے *۔ چنانچہ بالکل یہی ہوا اور حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا مشن کامیاب ہوا ۔ سینکڑوں جبینیں اطاعت وسجدہ میں خدا کے سامنے جھک گئیں ۔ اور غزوہ بدر میں اس کی لاش کو پیشانی کے بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا گیا اور بتایا گیا کہ کلمہ حق کی کامیابی یقینی اور ناگزیر ہے ۔ اور اس کے سامنے جھکنے والے بندوں کے قدموں میں خدائی کو جھکایا جاتا ہے *۔ حل لغات :۔ عبدا ۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف اشارہ ہے ۔ یعنی عبودیت وبندگی کا کامل نمونہ * نسفعا ۔ نسفع کے معنی جھلس دینے اور آلودہ کردینے کے ہیں * الزبانیۃ ۔ عذاب کے فرشتے *