سورة العلق - آیت 9

أَرَأَيْتَ الَّذِي يَنْهَىٰ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

(بھلا) اسے بھی تو نے دیکھا جو بندے کو روکتا ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ابوجہل کی گستاخی ف 1: ان آیتوں میں ایک خاص واقعہ کی طرف اشارہ ہے کہ جب عبدکامل اظہار عبودیت ونیامندی کے لئے اللہ کے حضور میں کھڑے ہوتے ہیں تو ایک بدبخت ازلی مضحکہ اڑاتا ہے اور کہتا ہے کہ میں ان کو ان کے سامنے جھکنے نہیں دوں گا ۔ اور اگر اب کی جھکیں گے تو ان کی گردن ناپوں گا ۔ گویا نماز سے روکتا ہے ۔ عبادت سے منع کرتا ہے ۔ محض اس جرم میں کہ وہ راہ راست پر گامزن کیوں ہیں اور تقویٰ وپرہیزگاری کی کیوں تلقین کرتے ہیں ۔ یہ محروم وبدنصیب دلائل نبوت کو دیکھتا ہے اور تکذیب وروگردانی کرتا ہے ۔ کیا یہ نہیں جانتا کہ اللہ اس کی ان حرکات کو جانتا ہے ۔ یہ عبد کامل حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں ۔ علیہ الصلوٰۃ والسلام ۔ اور یہ بدبخت ازل ابوجہل ہے *۔ حل لغات :۔ علق ۔ جرثومہ حیات ، جو قم رحم سے چپک جاتا ہے *۔