سورة التين - آیت 4

لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ فِي أَحْسَنِ تَقْوِيمٍ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

یقیناً ہم نے انسان کو بہترین صورت میں پیدا کیا (١)

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 1) اس وقت جبکہ دنیا میں انسانیت کی توہین ہورہی تھی اور انسانیت کے لئے خود انسانوں کے دلوں میں کوئی جذبہ عزت واحترام نہ تھا ۔ اس وقت جب پتھر پجتے تھے درخت محترم تھے دریامقدس تھے قبریں اور مزار قابل عزت وشرف تھے ۔ انسان کی حیثیت محض حقیر پجاری کی تھی ۔ اس وقت جبکہ کلیسا سے اس کو ابدی وازلی گنہگار کا سرٹیفکیٹ مل چکا تھا اور ہندو نقطہ نگاہ سے اس کی تناسخ کے آہنی چکر سے رہائی ناممکن تھی اور یہ موجوده زندگی نتیجہ قرار دی جارہی تھی سابقہ کئی ہزار گناہوں کا ۔ اسلام اٹھا اور اس نے انسانی شرف وفضیلت کے عالم بوسیدہ کو پھر سے جلا دی اور علی الاعلان کہا کہ انسان کو بہترین انداز میں پیدا کیا گیا ہے ۔ یہ اس لئے نہیں منصہ شہود پر آیا ہے کہ شجر وحجر کے سامنے سرجھکائے بلکہ اس لئے آیا ہے کہ ساری کائنات اس کے سامنے جھکے اور اس کی بزرگی اور برتری کا اقرار کرے ۔ یہ فطرت کے اعتبار سے گنہگار نہیں ہے اور اپنی ساخت کے اعتبار سے اشرف المخلوقات ہے۔ پہلی دفعہ دنیا میں آیا ہے کہ بروبحر میں اپنی زندگی کا علم گاڑدے ۔ ثبوت یہ ہے کہ انسانی عظمت وبزرگی کی تاریخ پر غور کرو ارض کو دیکھو جس میں حضرت مسیح (علیہ السلام) نے اپنی رفعت کا اعلان کیا ۔ ارض زیتون یعنی ملک شام کو ملاحظہ کرو کہ بڑے بڑے جلیل القدر انبیاء کا مہبط ومسقط ہے ۔ طور پرجلوہ فرمائی کے واقعات پرغور کرو کہ موسیٰ (علیہ السلام) کی جلالت وبزرگی پر شاہد ہے اور پھر فخر موجودات سیداکوان اور صاحب بلدامین کی شان دیکھو ، تمہیں معلوم ہوجائیگا کہ انسانیت کا رتبہ کتنا بلند اور ارفع ہے ۔ یہ وہ تعلیم ہے جو انسانیت کے افق کو تابناک اور روشن بنادیتی ہے اور جس کی وجہ سے انسان اس قابل ہوجاتا ہے کہ اس دنیا کی تگ ودو میں حوصلہ مندانہ حصہ لے ۔ حل لغات : تَقْوِيمٍ۔ ترکیب ۔ ساخت ۔ انداز ، صورت۔