سورة الشرح - آیت 5

فَإِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

پس یقیناً مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 1: حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کفار مکہ جب یہ کہتے کہ اگر آپ اسلام کی منادی کو چھوڑ دیں تو ہم آپ کو افلاس وعسر سے نکال کر مال ودولت کی وادی میں لامتمکن کریں ۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک قلبی کوفت محسوس کرتے ۔ آپ کو یوں معلوم ہوتا کہ میرا افلاس گویا حق وصداقت کی راہ میں زبردست رکاوٹ ہے ۔ اس پر بطور تسلی وتسکین دہی کے فرمایا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھبرائیں نہیں ۔ دنیا کی مشکلات کے ساتھ اللہ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لئے دنیا وعقبیٰ کی سہولتیں مقدر کررکھی ہیں ۔ ایک وقت آنے والا ہے کہ یہ مال وزر پر ناز کرنے والے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اور مسلمانوں کی فارغ البالی کو دیکھ کر جلیں گے اور اس وقت یہ جانیں گے کہ اسلام فقروافلاس کا نام نہیں ہے ۔ بلکہ فضل ودولت اور یسرو آسانی کا نام ہے *۔ الم نشرح لک صدرک ۔ معنی یہ ہے کہ اللہ نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سینہ مبارک کو وساوس اور ہموم سے پاک کیا ۔ نوروعلم سے بھرا اور اس میں کونین کی وسعت پیدا کی ۔ وورفعنا لک ذکرک ۔ سنت کے تحفظ کی طرف اشارہ ہے ۔ یعنی جس طرح متن قرآن سینوں میں محفوظ ہے ، اسی طرح آپ کی سیرت سہودنسیان سے بلندوبالا رکھی جائے گی ۔ جو اس متن کی عملی شرح ہے *۔