سورة الفجر - آیت 1

َالْفَجْرِ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

قسم ہے فجر کی! (١)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

سورۃ الفجر ف 1: اس سورت میں قسموں کے انداز میں شواہد کو پیش فرمایا ہے اور دلائل کا ذکر کیا ہے ۔ اسی واسطے فرمایا ہے ۔ ھل فی ذلک قسم لذی حجر ۔ کہ اس میں عقلمندوں اور غوروفکر کرنے والوں کے لئے ایک بین دلیل ہے ۔ اس لئے مقام اور موقع کے لحاظ سے زیادہ موزوں یہ ہے کہ یہاں الفجر سے مراد فجر قیامت ہو اور دس راتوں سے مراد وہ دس راتیں ہوں جن میں نافرمان قوموں پر عذاب بھیجا گیا اور الشفع والوتر حسوما اور الیل اذیسر ۔ غرض ہر وہ رات ہے جو معذب قوموں پر آتی ہے ۔ اس نہج سے یہ دعوی ان ربک لبا لمرصاد بالکل درست اور صحیح ثابت ہوگا ۔ یعنی ان معذب قوموں کی تاریخ پڑھو اور ان کے حالات کا مطالعہ کرو ۔ تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ جب بھی انہوں نے اللہ کے احکام کی نافرمانی کی ۔ اس کا غضب ان پرنازل ہوا اور ان کو صفحہ ہستی سے حرف غلط کی طرح مٹا دیا گیا *۔ حل لغات :۔ قسم ۔ لوٹنا ۔ رجوع کرنا * ذات العھاد ۔ بالاقد * ذی الاوتاد ۔ میخوں والا ۔ صاحب حشم وجاہ *۔