َالْفَجْرِ
قسم ہے فجر کی! (١)
سورۃ الفجر (ف 1) اس سورت میں قسموں کے انداز میں شواہد کو پیش فرمایا ہے اور دلائل کا ذکر کیا ہے ۔ اسی واسطے فرمایا ہے ﴿هَلْ فِي ذَلِكَ قَسَمٌ لِذِي حِجْرٍ﴾ کہ اس میں عقلمندوں اور غوروفکر کرنے والوں کے لئے ایک بین دلیل ہے ۔ اس لئے مقام اور موقع کے لحاظ سے زیادہ موزوں یہ ہے کہ یہاں الفجر سے مراد فجر قیامت ہو اور دس راتوں سے مراد وہ دس راتیں ہوں جن میں نافرمان قوموں پر عذاب بھیجا گیا اور ﴿الشَّفْعِ وَالْوَتْرِ ﴾ سے غالبا ایام عاد کی طرف اشارہ ہو۔ جیسا کہ قرآن میں ہے ﴿سَبْعَ لَيَالٍ وَثَمَانِيَةَ أَيَّامٍ حُسُومًا﴾اور ﴿اللَّيْلِ إِذَا يَسْرِ﴾ سے غرض ہر وہ رات ہے جو معذب قوموں پر آتی ہے ۔ اس نہج سے یہ دعوی ﴿إِنَّ رَبَّكَ لَبِالْمِرْصَادِ﴾بالکل درست اور صحیح ثابت ہوگا ۔ یعنی ان معذب قوموں کی تاریخ پڑھو اور ان کے حالات کا مطالعہ کرو تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ جب بھی انہوں نے اللہ کے احکام کی نافرمانی کی اس کا غضب ان پرنازل ہوا اور ان کو صفحہ ہستی سے حرف غلط کی طرح مٹا دیا گیا ۔