سورة المطففين - آیت 36

هَلْ ثُوِّبَ الْكُفَّارُ مَا كَانُوا يَفْعَلُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کہ اب ان منکروں نے جیسا یہ کرتے تھے پورا پورا بدلہ پا لیا (١)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

مذاق کا بدلہ مذاق ف 1: کفار کے لئے یہ منظر کتنا تکلیف دہ اور اذیت بخش ہوگا کہ دنیا میں جن لوگوں پر یہ لوگ ہنستے تھے ۔ جن کی تحقیر اور تذلیل کے لئے آنکھوں ہی آنکھوں میں اشارے ہوتے تھے ۔ جن لوگوں کو اپنے گھروں میں یہ ہدف طعن وتشنیع بناتے تھے اور جن کو دیکھ پاتے تھے تو بڑی بےباکی اور دلسوزی سے کہتے تھے کہ افسوس یہ لوگ گمراہ ہوگئے ہیں ۔ حالانکہ یہ بات کہنے کا ان کو کوئی استحقاق نہ تھا ۔ آیا ان کو دیکھیں گے کہ وہ بلندیوں اور رفعتوں کے مالک ہیں ۔ اور مسہریوں پر تمکنت اور وقار سے بیٹھے ان کا مضحکہ اڑارہے ہیں ۔ آج ان منکرین اور کفار کو ان کے استہزاء اور تمسخر کا پورا پورا بدلہ مل گیا اور آج ان کی آنکھوں سے سارے پردے اور حجاب اٹھ گئے ۔ آج ان کو معلوم ہوگیا کہ اللہ کے نزدیک معیار تقرب کیا ہے ؟ مال ودولت کی فراوانی یا سیم وزر کے انبار یا اخوان وانصار کی کثرت ؟ نہیں ، بلکہ اعمال صالحہ ، پاکبازی ، دولت ایمان سے بہرہ مندی ، خلوص ، جاں بازی ، ایثار اور پیہم اعلاء کلمتہ اللہ کے لئے جدوجہد ۔ یہ وہ نعمتیں ہیں ، جن سے ان کے دامن ہمیشہ خالی رہے ۔ انہوں نے اس بات پر بڑے فخر وغرور کا اظہار کیا کہ ان کو دنیا کی ساری آسائشیں حاصل ہیں اور مسلمان ان سے یک قلم محروم ہیں ۔ مگر اس بات کو یہ لوگ معلوم نہ کرسکے ۔ کہ زندگی کا اصلی وحقیقی نصب والعین دنیا نہیں ہے ۔ دنیا کی آسودگیاں اور تکلفات نہیں ہیں ، بلکہ رضاء الٰہی ہے ۔ وہ اگر خوش ہوگیا تو دارین کی نعمتیں حاصل ہیں اور اگر وہ روٹھ گیا تو چاندی سونے کے محل بھی محص بےکار ہیں ۔ یہی وہ راز تھا جس کو مسلمان نے سمجھا اور جس کی وجہ سے آج جنت ان کے قدموں میں ہے ۔ اور کفار نے نہ سمجھا اور جہنم کا ایندھن بنے *۔ حل لغات :۔ فکھین ۔ مذاق اڑاتے ہوئے * ھل ثرب ۔ یہاں ھل بمعنی قد ہے *۔