سورة النسآء - آیت 97

إِنَّ الَّذِينَ تَوَفَّاهُمُ الْمَلَائِكَةُ ظَالِمِي أَنفُسِهِمْ قَالُوا فِيمَ كُنتُمْ ۖ قَالُوا كُنَّا مُسْتَضْعَفِينَ فِي الْأَرْضِ ۚ قَالُوا أَلَمْ تَكُنْ أَرْضُ اللَّهِ وَاسِعَةً فَتُهَاجِرُوا فِيهَا ۚ فَأُولَٰئِكَ مَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ ۖ وَسَاءَتْ مَصِيرًا

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

جو لوگ اپنی جانوں پر ظلم کرنے والے ہیں جب فرشتے ان کی روح قبض کرتے ہیں تو پوچھتے ہیں، تم کس حال میں تھے؟ (١) یہ جواب دیتے ہیں کہ ہم اپنی جگہ کمزور اور مغلوب تھے (٢) فرشتے کہتے ہیں کیا اللہ تعالیٰ کی زمین کشادہ نہ تھی کہ تم ہجرت کر جاتے؟ یہی لوگ ہیں جن کا ٹھکانا دوزخ ہے اور وہ پہنچنے کی بری جگہ ہے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

غلامی عذاب ہے : (ف1) ان آیات میں بتایا ہے کہ غلامی وبے بسی اللہ کا عذاب ہے اور وہ لوگ سخت ظالم ہیں جو حریت وآزادی جیسی نعمت سے محروم ہیں ، یہ وہ بخشش ہے جو اللہ تعالیٰ نے ہر شخص کو عطا کر رکھی ہے ، فرشتے موت کا پیغام لاتے وقت ایسے لوگوں سے پوچھیں گے بتاؤ تم نے اس ضعف وبے بسی کے خلاف جہاد کیوں نہ کیا ؟ اور تم کیوں آزاد مطلق العنان ہو کر نہ رہے ؟ وہ کہیں گے ، ہمارے پاس جرأ وجسارت نہ تھی ہم ایسے ملک میں رہتے تھے جہاں رہ کر مقابلہ ناممکن تھا ، فرشتوں کا یہ جواب ہوگا کیا خدا کی ساری زمین تمہارے ارادوں کی تکمیل کے لئے ناکافی تھی ؟ کیا یہ ممکن نہیں تھا کہ تم اس ملک وقوم کو چھوڑ دیتے جو تمہیں غلام رکھے ہوئے ہے اور وہاں جا بستے جہاں آزادی کے ساتھ تم اعلاء کلمۃ اللہ کے فریضے کو ادا کرسکتے ۔ بات یہ ہے کہ اسلام ایک زندہ وکامل نظام عمل اپنے ساتھ لایا ہے اور اس وقت تک اس کی برکات سے پوری طرح متمتع نہیں ہوا جا سکتا جب تک اس کے لئے آزاد فضا نہ پیدا کردی جائے ، اس لئے جہاد خارجی یا غیر متعلق مسئلہ نہیں بلکہ اسلامی نشونما اور تبلیغ واشاعت کے لئے اساس واصل کی حیثیت رکھتا ہے ۔