سورة عبس - آیت 37

لِكُلِّ امْرِئٍ مِّنْهُمْ يَوْمَئِذٍ شَأْنٌ يُغْنِيهِ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ان میں سے ہر ایک کو اس دن ایسی فکر (دامن گیر) ہوگی جو اس کے لئے کافی ہوگی (١)۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

آپا دھاپی اور نفسا نفسی ف 1: غرض یہ ہے کہ آج تو یہ مادیت میں پھنسے ہوئے لوگ اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی بوقلموں نعمتوں سے استفادہ کررہے ہیں اور ان چیزوں کو حاصل حیات سمجھے ہوئے ہیں ۔ مگر ایک وقت آنے والا ہے جب کانوں کو بہرہ کردینے والی آواز کا دھماکہ ہوگا اور یہ محسوس کریں گے کہ اب احتساب کی گھڑی قریب تر ہورہی ہے ۔ اس وقت یہ تعلقات جو یہاں گناہ اور معصیت کا سبب بن جاتے ہیں ، منقطع ہوجائیں گے اور ہر شخص آپا دھاپی اور نفسانفسی میں کچھ ایسا منہمک ہوگا کہ دوسروں کی ہمدردی کا خیال بھی اس کے دل میں پیدا نہیں ہوگا ۔ جس بھائی پروہ جان دیتا تھا اور جن کی وجہ سے کئی ہنگامے اور لڑائیاں اس نے مول لی تھیں ۔ آج ان سے بھاگے گا اور ان کا سامنا نہیں کرے گا ۔ وہ مال اور باپ جن کے پیار اور جن کی محبتوں پر اس کو نازز تھا اور جن کی بےجا محبت اور نازبرداری کی وجہ سے اس کے اخلاق بگڑے تھے ۔ ان کو چھوڑ دے گا *۔ وہ بیوی اور بچے جن کے لئے رات دن سرگردان رہتا تھا اور جن کی آسودگی اور آسائش کے لئے اس نے حلال اور حرام کی تمیز بھی اٹھا رکھی تھی ۔ آج اس کو یہ اپنے دشمن نظر آئیں گے ۔ آج صرف اپنی ذات اور اس کی فکر ہوگی ۔ اپنا معاملہ اور اس کے متعلق تشویش ہوگی جس کی وجہ سے ہر آدمی حیران اور پریشان ہوگا *۔ پھر اعمال کی تقسیم کا تقاضا یہ ہوگا کہ کچھ لوگ تو خوش وخرم ہوں گے ۔ ان کے چہروں پر مسرت کھیل رہی ہوگی اور کچھ ایسے ہوں گے کہ بداعمالیوں کی وجہ سے روسیاہ ہوں گے ۔ حل لغات :۔ فاقبرہ ۔ یعنی عالم قبر می پہنچایا ۔ جس کا آغاز موت کے بعد ہوتا ہے * قضبا ۔ ترکاری *