فَإِنَّ الْجَحِيمَ هِيَ الْمَأْوَىٰ
(اسکا) ٹھکانا جہنم ہی ہے۔
جہنمی اور جنتی ف 2: ان آیتوں میں اس حقیقت کا اظہار کیا ہے کہ قیامت کے بعد جہنم سے بچنے اور جنت میں داخل ہونے کیلئے کن باتوں کی ضرورت ہے ۔ فرمایا ۔ جن لوگوں نے سرکشی اختیار کی ۔ حدود مذہبی سے جاوز کیا اور اس دنیائے حقیر کی زندگی کو زیادہ اہمیت دی اور یہ سمجھا کہ جو کچھ بھی ہے ، یہی چند روزہ حیات ہے ۔ انہوں نے اپنی جگہ جہنم میں بنائی ۔ جو لوگ اللہ کے سامنے پیش ہونے سے ڈرے کہ مبادا کہیں اعمال کی گرفت نہ ہو اور نفس کو ناجائز خواہشات سے روکا ۔ وہی جنت اور اس کی نعمتوں کے مستحق قرار دیئے جائیں گے * حل لغات :۔ سمکھا ۔ بلندی * وبرزت الجحیم میں اس طرف اشارہ ہے کہ منکرین تو یہ سمجھتے ہیں کہ دنیا میں ان کو چونکہ مال ودولت کی نعمتوں سے نوازا گیا ہے ۔ اس لئے آخرت میں بھی ان کو جنت کی نعمتوں سے بہرہ مند ہونے کا موقع دیا جائے گا ۔ حالانکہ واقعہ یہ ہے کہ خلاف توقع ان کے سامنے جو چیز لائی جائے گی ، وہ جہنم ہوگی *۔