وَإِذَا جَاءَهُمْ أَمْرٌ مِّنَ الْأَمْنِ أَوِ الْخَوْفِ أَذَاعُوا بِهِ ۖ وَلَوْ رَدُّوهُ إِلَى الرَّسُولِ وَإِلَىٰ أُولِي الْأَمْرِ مِنْهُمْ لَعَلِمَهُ الَّذِينَ يَسْتَنبِطُونَهُ مِنْهُمْ ۗ وَلَوْلَا فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ لَاتَّبَعْتُمُ الشَّيْطَانَ إِلَّا قَلِيلًا
جہاں انہیں کوئی خبر امن کی یا خوف کی ملی انہوں نے اسے مشہور کرنا شروع کردیا، حالانکہ اگر یہ لوگ اس رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اور اپنے میں سے ایسی باتوں کی تہہ تک پہنچنے والوں کے حوالے کردیتے تو اس کی حقیقت وہ لوگ معلوم کرلیتے جو نتیجہ اخذ کرتے ہیں (١) اور اگر اللہ تعالیٰ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی تو معدودے چند کے علاوہ تم سب شیطان کے پیروکار بن جاتے۔
پروپیگنڈا : (ف ٢) منافقین پروپیگنڈا کی مؤثریت سے خوف واقف تھے ۔ جب کبھی کوئی بات ان کے ہاتھ لگتی ، خوب پھیلاتے ، وہ چاہتے تھے کہ نشرواشاعت کا یہ طریق نہایت کارگر ہے ، چنانچہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اس کے اثرات کو تسلیم کیا ہے فرمایا (آیت) ” ولولا فضل اللہ علیکم ورحمتہ لاتبعتم الشیطن الا قلیلا “۔ یعنی اگر خدا کی رحمتیں مسلمانوں کے شامل حال نہ ہوتیں تو وہ بجز چند سمجھ دار انسانوں کے ضرور گمراہ ہوجاتے ۔ اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ اکاذیب اراجیف کی اشاعت یکسر شیطانی فعل ہے ، اسلامی طریق اشاعت پروپیگنڈا کا مترادف نہیں ، حالانکہ اس کی وسعت دنیا کی تمام زبانوں سے زیادہ ہے ۔ حل لغات : حرص : مصدر تحریض ۔ آمادہ کرنا ۔ ابھارنا ۔