سورة النبأ - آیت 30

فَذُوقُوا فَلَن نَّزِيدَكُمْ إِلَّا عَذَابًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اب تم (اپنے کئے کا) مزہ چکھو ہم تمہارا عذاب ہی بڑھاتے رہیں گے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 1: وہاں کہیں سایہ نہیں ہے ۔ نہ ٹھنڈک ہے ۔ اور نہ پینے کے لئے کوئی عمدہ چیز ۔ پانی ملے گا تو کھولتا ہوا اور شراب ملے گی تو نہایت ردی ، سیاہ اور متعفن ۔ یہ یاد رہے کہ غساق کے معنی ردی اور بدبودار شراب کے بھی ہیں ۔ یہ اس لئے کہ انہوں نے دنیا کو عارضی آسائشوں کو آخرت کے دائمی آرام پر ترجیح دی ۔ انہوں نے خواہشات نفس کی تکمیل کے سلسلہ میں ہر اخلاقی اور روحانی نصب والعین کو پس پشت ڈال دیا اور وہ کارہائے نمایاں انجام دیئے جن سے انسانیت شرمائے ۔ انہوں نے بالکل اس حقیقت پر غور نہ کیا کہ ہمیں احکم الحاکمین خدا کے سامنے پیش ہونا ہے اور ان تمام حرکتوں کا جواب دہ ہونا ہے ۔ دل کھول کر احکام خداوندی کی تکذیب کی اور آیات وبراہین کا مضحکہ اڑایا ۔ آج ان سے کہا جائے گا کہ تمہارا ایک ایک عمل دفتراحتساب میں مشبت ہے ۔ اس لئے اب اس کے سوا اور کوئی چارہ کار نہیں کہ سزا پاؤ اور عذاب کا مزہ چکھو ۔ جو کم تو کیا ہوگا ۔ ، البتہ لمحہ بہ لمحہ بڑھتا ضرور جائے گا *۔