سورة المرسلات - آیت 14

وَمَا أَدْرَاكَ مَا يَوْمُ الْفَصْلِ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

تجھے کیا معلوم کہ فیصلے کا دن کیا ہے؟

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

یوم الفضل (ف 1) قیامت کو یوم الفضل کے لفظ سے تعبیر کرکے خود اس کی ضرورت اور اہمیت کو اسی طرح واضح کردیا ہے کہ شک وشبہ کی کوئی گنجائش نہ رہے ۔ یعنی وہ لوگ جو قیامت کے منکر ہیں جو اس بات کو نہیں تسلیم کرتے کہ مرنے کے بعدکسی دوسری زندگی کا آغاز ہونے والا ہے اور کوئی دن ایسا مقرر ہے جس میں مکافات عمل کے اصول کے مطابق سزا اور جزا تجویز ہونے والی ہے ۔ وہ بتائیں کہ انکی رائے اس دنیا کے نظام کے متعلق کیا ہے ؟ کیا وہ اس کو اتنا کامل سمجھتے ہیں کہ اس کے بعد کسی دنیا کو فرض کرنا غیر ضروری قرار دیتے ہیں ۔ اگر جواب اثبات میں ہے تو پھر اس کی کیا وجہ ہے کہ یہاں اکثر اور بیشتر ظالم وسفاک تو فطرت کی تعزیر سے بچ جاتے ہیں اور بے گناہ ان کی شامت اعمال کی وجہ سے پکڑے جاتے ہیں ایسا کیوں ہے ؟ اگر اس دنیا کا قانون ظالموں کو کوئی سزا دیتاہے تو کہیں بھی ظالموں سے باز پرس نہیں ہوگی ! یہ ایسی بات ہے کہ سمجھ میں نہیں آتی تاوقتیکہ یہ نہ فرض کرلیا جائے کہ اس عالم کون پر معاذ اللہ اندھی حکومت کارفرما ہے اور اس چیز کا تسلیم کرلینا دلائل اور عقل وبصیرت کا انکار کرنا ہے ۔ ہم دیکھتے ہیں کہ دنیا کا نظام خدائے علیم وحکیم کی صنعت گیری پر سراسر دال ہے اس لئے لازماً یہ ماننا پڑے گا کہ نظام عمل کے بعد ایک نظام مکافات بھی ہے ۔ اور ایک دن ایسا بھی ہے جس میں عالم کو سزا دیجائیگی مکذبین کو ان کی تکذیب کا مزہ چکھایا جائے گا اور مجرموں کو بتایا جائیگا کہ خدا کی گرفت بہت مضبوط ہے یہی یوم الفصل ہے ۔