فَإِذَا النُّجُومُ طُمِسَتْ
پس جب ستارے بے نور کردیئے جائیں گے (١)
سورہ المرسلات (ف 2) اس سورۃ میں قیامت کے اثبات کے لئے اس انداز بیان کو اختیار کیا ہے تاکہ سننے والے اور پڑھنے والے کے دل میں غوروفکر کی استعداد پیدا ہو ۔ اور وہ جو رائے بھی قائم کرے وہ تول کر اور جانچ کر کرے ۔ دعویٰ یہ ہے کہ ﴿إِنَّمَا تُوعَدُونَ لَوَاقِعٌ﴾اور ثبوت میں پیش کیا ہے ان مذکورہ بالا چیزوں کو۔ ان کی تاویل اور ان کے ترجمے میں اہل علم کا اختلاف ہے ۔ بعض کی رائے میں ہوائیں ہیں اور امام رازی نے ایک احتمال یہ پیدا کیا ہے کہ اس سے قرآن کی آیتیں مراد ہیں ۔ اور واقعہ یہ ہے کہ یہ احتمال زیادہ صحیح ہے ۔ کیونکہ اس طرح دعویٰ اور دلائل میں پوری تطبیق پیدا ہوجاتی ہے ۔ ترجمہ یوں ہوگا کہ قرآن کی ان آیات کو قیامت کے ثبوت میں پیش کیا جارہا ہے جو پیہم اور مسلسل رشدوہدایت کے لئے نازل ہوئی ہیں اور لوگوں نے اولاً ان کو تسلیم نہیں کیا پھر ان میں قوت اور زور پیدا ہوگیا اور ان آیات نے خیالات کی دنیا کو یک قلم بدل دیا ۔ پھر ان آیات نے حکمت وعقل کے نشانات کو پھیلایا اور حق وباطل میں امتیاز قائم کردیا اور اس طرح دنیا میں القائے ذکر کا باعث ہوئیں ۔ یہ آیات اس حقیقت پر دال ہیں کہ ان میں جو کچھ لکھا ہے وہ حق وصداقت پر مبنی ہے ۔ اور گو آج تم انکار کررہے ہو مگر بالآخر اس کے ساتھ متفق ہوجاؤ گے اور تمہارے علوم بتادیں گے کہ واقعی یہ نظام دنیا درہم برہم ہونے والا ہے ۔ چنانچہ دیکھ لیجئے کہ آج قیامت صرف مذہبی حقیقت ہی نہیں بلکہ سائنٹیفک حقیقت بھی ہے ۔ حل لغات : طُمِسَتْ۔ مٹائے جائیں گے ۔ طمس سے ہے ۔ جس کے معنی مٹانا ہیں۔