سورة الإنسان - آیت 24

فَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ وَلَا تُطِعْ مِنْهُمْ آثِمًا أَوْ كَفُورًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

پس تو اپنے رب کے حکم پر قائم رہ (١) اور ان میں سے کسی گنہگار یا ناشکرے کا کہنا نہ مان۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 1: غرض یہ ہے ۔ کہ یہ منکرین محض اس لئے قرآن کی برکات اور حق وصداقت کے انوار سے محروم ہیں کہ یہ اس نقطہ کو اس تسبہ پر ترجیح دیتے ہیں ۔ جو اس سے زیادہ بیش قیمت ہے ۔ اور زیادہ واقعی ہے ان لوگوں کو دنیائے عاجل کی چمک دمک نے کچھ ایسا مبہوت کررکھا ہے ۔ کہ انکی نظریں کسی دوسری طرف متوجہ نہیں ہوتیں ۔ یہ مادیت کے عارضی لذت کو حاصل حیات سمجھے ہوئے ہیں ۔ اور ان کی رائے میں جو کچھ ہے یہیں ہے ۔ اس کے اور وہاں مشکو ہے یا بعیداز عقل ۔ حالانکہ اس دنیا کا حس مٹنے کو ہے ۔ اس کاسارا نظام ضائع ہونے کو ہے ۔ اور جرم کھلنے کو ہے ۔ پھر سوائے عقبیٰ اور عالم آخرت کے کوئی چیز قطعی اور یقینی نہیں ہوئی ۔ فرمایا ۔ کیا یہ اس حقیقت پر غور نہیں کرتے کہ ہم نے ان کو پپیدا کیا ان کے جوڑ بند مضبوط کئے ہیں ۔ تو کیا محض عبث اور بیکار کیا ان کی تخلیق کے پس پردہ کوئی غرض اور مقصد کار فرمانہیں ؟ یاد رہے ۔ کہ اگر انہوں نے ہمارے پیغام کو ٹھکرایا ۔ تو جس طرح ان کو ہم نے کتم عدم سے نکالا ہے ۔ اور وجود کے شرف سے نوازا ہے ۔ اسی طرح ان کو مٹاکر ان کی جگہ دوسری قوم کو آباد کیا جاسکتا ہے ۔ یہ قرآن تذکر اور صادر نصیحت ہے ۔ جو شخص چاہے اس کی وساطت سے خدا کی راہ پر گامزن ہوجائے ۔ مگر مشکل یہ ہے ۔ کہ یہ میلان خود موقوف سے ۔ اللہ کی توفیق پر اور ان کی مشیت پر *۔ باقی اگلے صفحہ پر حل لغات :۔ شرابا طھور ۔ ایسی شراب جو اپنے اوصاف کے اعتبار سے پاکیزہ ہو ۔ جوذوق و وجدان کو بیدار کرے ۔ مگر دماغ وتغلب پر قبلہ نہ لے ۔ اور بےہودہ گوئی پرآمادہ نہ کرے * یوما ثقیلا ۔ ایک اہم دن *۔