فَذَرْهُمْ يَخُوضُوا وَيَلْعَبُوا حَتَّىٰ يُلَاقُوا يَوْمَهُمُ الَّذِي يُوعَدُونَ
پس تو انہیں جھگڑتا کھیلتا چھوڑ دے یہاں تک کہ یہ اپنے اس دن سے جا ملیں جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے۔ (١)
مالداروں کی ذہنیت ف 1: کہ ان لوگوں کو اپنے مال اور اپنی دولت پر بڑا ناز ہے ۔ اور ان کی رائے میں چونکہ یہ دنیا کی نعمتوں سے بہرہ ور ہیں ۔ اس لئے ضروری ہے ۔ کہ عالم آخرت میں بھی ان کا تفوق غربا پر قائم رہے ۔ اور وہاں بھی جنت کی تمام مسرتوں سے استفادہ کرنے کا انہیں حق حاصل ہو ۔ حالانہ یہ قطعاً اس پاک جگہ میں جانے کی استعداد نہیں رکھتے ۔ اور مال دولت چاندی سونے کے ذخائر کو یہ لوگ کیوں اتنی اہمیت دیتے ہیں ۔ کہ اس کی وجہ سے اپنے کو افضل سمجھتے ہیں ۔ اور غریب مسلمانوں کو اپنی نظروں میں حقیر جانتے ہیں ۔ کیا ان کو معلوم نہیں کہ ان چیزوں سے کہیں یہ اپنی فطرت کو بدل سکتے ہیں ؟ کیا یہ وہی نہیں ہے ۔ جن کو ایک قطرہ آب سے پیدا کیا گیا ہے ۔ اور جب یہ حقیقت ہے ۔ کہ ان کی دنیا میں آنے کی حیثیت ایسی ہے ۔ کہ اس میں یہ ساری نوع کے ساتھ برابر ہیں ۔ تو پھر فخرہ غرور کیسا ۔ اور سیادت وبرتری کا ادعا کیسا ۔ واقعہ یہ ہے ۔ کہ اگر لوگ اپ پا اقتلوہ حقیقت کو آنکھوں سے اوجھل نہ ہونے دیں ۔ کہ بڑے سے بڑا انسان بھی دنیا میں اسی طریق سے آیا ہے ۔ تو یہ غرور اور فخر جس کی وجہ سے نوع انسانی نفوق وامتیازات سی کی لعنت میں گرفتار ہے ۔ یکسر رہا ہوجائے ۔ اور اس ناہمواری کا جو سماج میں رائج ہے ۔ بالکل خاتمہ ہوجائے *۔ حل لغات :۔ مھطعین ۔ لپکتے ہوئے * عزین ۔ عیزہ کی جمع ہے ۔ بمعنی گروہ اور فرقہ یا جماعت * برب المشارق والمغارب ۔ سورج کا مشرق اور مغرب چونکہ موسم کے تغیر کے لحاظ سے بدلتا رہتا ہے ۔ اس لئے اس کو جمع کی صورت میں بیان فرمایا ہے ۔ یہ بھی ممکن ہے کہ اس سے تعدد وشموسہ کی طرف اشارہ ہو ۔ جیسا کہ جدید علم ہیئت کا خال ہے ۔ کہ صرف ایک نظام شمسی نہیں ہے ۔ جبکہ کئی نظام شمسی ہیں *۔